1
ایک سردار جی کے بیٹے نےان سے کہا :
ابا جی میری دور کی نظر کمزور ہے مجھے چشمے کی ضرورت ہے۔
سردار جی نے کہا کہ اچھا ذرا باہر آؤ ، باہر آکر آسمان کی طرف اشارہ کر کے بیٹے سے پوچھتے ہیں کہ “وہ کیا ہے؟“
بیٹا کہتا ہے کہ وہ سورج ہے۔
سردار جی کہتے ہیں : اوے کھوتے دیا پترا ، ہور کنی دور ویکھنا چاہنا؟
2
ایک کلینیک کے باھر لوگوں کا رش لگا ھوتا ھے ایک سردار کلینیک میں داخل ھونے کی کوشش کرتا ھے مگر لوگ اسے پیچھے کر دیتے ھیں وہ پھر اندر جانے کی کوشش کرتا ھے مگر لوگ پھر اسے پیچھے کر دیتے ھیں تو وہ کہتا ٹھیک ھے اگر تم لوگ مجھے اندر جانے نہیں دو گے تو میں بھی کلینیک نہیں کھلوں گا۔
3
سب سردارملکر پورے گاؤں میں ڈھول بجاتے پِھر رھے تھے ۔گاؤں والوں نےوجہ پوچھی تو کہنے لگے بلبیر سنگھ کو دماغ کا کینسر ہے ۔گاؤں والوں نے تعجب سے کہا یہ تو افسوس کی خبر ہے اس بات پر تم لوگ ڈھول کیوں بجا رہے ھو۔تو سرداروں نے جواب دیا کہ اس سے یہ تو ثابت ھوا سردار کے پاس بھی دماغ ھوتا ہے۔
4
ریل گاڑی چل پڑی تھی،دو سکھ بڑی تیز رفتاری کے ساتھ بھاگتے ھوئے آ رھے تھے،اور لوگ کھڑکیوں سے سر نکالے ان کی دوڑ کا منظر دیکھ رھے تھے،ایک سردار صاحب نے ھمت کی اور دوڑ لگا کر آخر ایک ڈبے کا ھینڈل پکڑنے میں کامیاب ھو گئے ۔لوگوں نے سردار کی تعریف کرتے ھوئے سردار کو واہ واہ کھنا شروع کردیا ۔ ،،،،،،،،،،، واہ سردار جی واہ کیا بات ھےآپ کی،؛؛؛؛؛آپ نے تو کمال ھی کر دیا؛؛؛؛،اتی تیز گاڑی میں آپ ھی چڑھ سکتے ہیں؛؛؛؛؛؛۔اس عمر میں بڑی ھمت ھے آپ کی ؛؛؛؛۔ ویسے کھاں جانا ھے آپ کو ؟سردار جی یہ سن کر فورا گھبراتے ھوئے بولے'''''ارے مارے گئے'''''''جانے والا تو نیچے ھی رھ گیا؛؛؛؛۔میں تو اسے چڑھانے کے لئے آیا تھا۔
5
ویسٹ انڈیز سے درگت بننے کے بعد ہرنام سنگھ کو شوق چرایا کہ چلو جرمنی میں فٹ بال کا ورلڈ کپ دیکھنے چلتے ہیں۔
چنانچہ وہ جرمنی پہنچے اور ان کو بڑی مشکل سے میچ دیکھنے کا ٹکٹ مل ہی گیا اور لگے میچ دیکھنے۔ تمام تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔ ہرنام سنگھ فٹ بال کا میچ دیکھ کر بور ہو رہے تھے ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ تمام کھلاڑی ایک ہی گیند کے پیچھے کیوں لڑ رہے ہیں۔
جب کافی دیر سردار جی کو کچھ سمجھ نہ آئی تو انھوں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے ایک تماشائی سے پوچھے تمام لوگ ایک گیند کے پیچھے لڑ کیوں رہے ہیں؟
تماشائی نے جواب دیا سردار جی یہ لڑ نہیں رہے بلکہ گول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
سردار جی بولے میں تو سمجھتا تھا کہ صرف سردار ہی بے وقوف ہوتے ہیں لیکن انگریز قوم تو ہم سے بھی ذیادہ بے وقوف ہے۔ فٹ بال تو پہلے ہی گول ھے اسے لاتیں مار مار کر اپنا وقت ضائع کر رہی ہے۔
چنانچہ وہ جرمنی پہنچے اور ان کو بڑی مشکل سے میچ دیکھنے کا ٹکٹ مل ہی گیا اور لگے میچ دیکھنے۔ تمام تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔ ہرنام سنگھ فٹ بال کا میچ دیکھ کر بور ہو رہے تھے ان کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا تھا کہ تمام کھلاڑی ایک ہی گیند کے پیچھے کیوں لڑ رہے ہیں۔
جب کافی دیر سردار جی کو کچھ سمجھ نہ آئی تو انھوں نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے ایک تماشائی سے پوچھے تمام لوگ ایک گیند کے پیچھے لڑ کیوں رہے ہیں؟
تماشائی نے جواب دیا سردار جی یہ لڑ نہیں رہے بلکہ گول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
سردار جی بولے میں تو سمجھتا تھا کہ صرف سردار ہی بے وقوف ہوتے ہیں لیکن انگریز قوم تو ہم سے بھی ذیادہ بے وقوف ہے۔ فٹ بال تو پہلے ہی گول ھے اسے لاتیں مار مار کر اپنا وقت ضائع کر رہی ہے۔
6
ایک سردار جی جنرل سٹور سے شاپنگ کرتے ہوئے، دوکاندار سے پوچھتے ہیں:
“اس تیل کے ڈبے کا گفٹ کہاں ہے؟“
دوکاندار:
“سردار جی اس کے ساتھ کوئی گفٹ نہیں“
سردار جی:
“اوئے اس پر لکھا ہے ‘کولسٹرول فری‘“
“اس تیل کے ڈبے کا گفٹ کہاں ہے؟“
دوکاندار:
“سردار جی اس کے ساتھ کوئی گفٹ نہیں“
سردار جی:
“اوئے اس پر لکھا ہے ‘کولسٹرول فری‘“
7
ایک فوجی افسر نے اپنے ماتحتوں کی دعوت کی اور حوش ہوکر کہنے لگا;
جوانو آج کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑو جس طرح دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہو
ایک سکھ جوان جلدی جلدی کھانا اپنی جیبوں میں ٹھونسنے لگا-
افسر نے دیکھا اور غصے سے پوچھا؛ اوئے یہ کیا کر رہے ہو؟
جوان بولا؛ جناب جتنے مارنے تھے مار ڈالے باقی قیدی بنا رہا ہوں
جوانو آج کھانے پر اس طرح ٹوٹ پڑو جس طرح دشمن پر ٹوٹ پڑتے ہو
ایک سکھ جوان جلدی جلدی کھانا اپنی جیبوں میں ٹھونسنے لگا-
افسر نے دیکھا اور غصے سے پوچھا؛ اوئے یہ کیا کر رہے ہو؟
جوان بولا؛ جناب جتنے مارنے تھے مار ڈالے باقی قیدی بنا رہا ہوں
No comments:
Post a Comment